مظفر حنفی ۔۔۔ خداوندا، یہ پابندی ہٹا کر خوش خرامی دے

خداوندا، یہ پابندی ہٹا کر خوش خرامی دے

کہ دریا سر کے بل جائے، سمندر کو سلامی دے

نہ ایسے سست ہوں بادل کہ فصلیں زرد ہو جائیں

نہ موجوں کو سنامی جیسی بے حد تیز گامی دے

میں شاعر ہوں، تمنّا ہے مجھے مقبول ہونے کی

مگر مقبولیت سے پہلے مجھ کو نیک نامی دے

مری حق گوئی خامی ہے خرد مندوں کی نظروں میں

یہ بے حد قیمتی خامی ہے مولا اور خامی دے

اگر درکار ہے تاثیر تجھ کو اپنے شعروں میں

انھیں رنگت مقامی دے انھیں لہجہ عوامی دے

مظفر کیوں بہاروں میں بھی کانٹے سوکھ جاتے ہیں

کوئی موسم انھیں بھی شادمانی شادکامی دے

Related posts

Leave a Comment